Saturday, September 7, 2013

Nature the ultimate...




Amjad Islam Amjad






سیلف میڈ لوگوں کا المیہ
روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ھے
زندگی کے رستے میں ۔ ۔ بچھنے والے کانٹوں کو
راہ سے ہٹانے میں
ایک ایک تنکے سے آشیاں بنانے میں
خوشبوئیں پکڑنے میں ۔ ۔ گلستاں سجانے میں
عمر کاٹ دیتے ھیں
عمر کاٹ دیتے ھیں
اور اپنے حصے کے پھول بانٹ دیتے ھیں
کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ھیں
درگزر کے گلشن میں ابر بن کے رہتے ھیں
صبر کے سمندر میں ۔ ۔ کشتیاں چلاتے ھیں

یہ نہیں کہ ان کو اس روز و شب کی کا وش  کا
کچھ صلہ نہیں ملتا
مرنے والی آسوں کا ۔ ۔ خون بہا نہیں ملتا

زندگی کے دامن میں ۔ ۔ جس قدر بھی خوشیاں ھیں
سب ھی ھاتھ آتی ھیں
سب ھی مل بھی جاتی ھیں
وقت پر نہیں ملتیں ۔ ۔ وقت پر نہیں آتیں

یعنی ان کو محنت کا اجر مل تو جاتا ھے
لیکن اس طرح جیسے
قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہو جائے
اصل جو عبارت ھو ۔ ۔ پسِ نوشت ھو جائے

فصلِ گُل کے آخر میں پھول ان کے کھلتے ھیں
ان کے صحن میں سورج ۔ ۔ دیر سے نکلتے ھیں