دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے ،
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے
اس رینگتی حیات کا کب تک اٹھائیں بار ،
بیمار اب الجھنے لگے ہیں طبیب سے
ہر غم پہ ہے مجمعے عششاق منتظر ،
مقتل کی رہ ملتی ہے کویے حبیب سے
اس طرح زندگی نے دیا ہے ہمارا ساتھ ،
جیسے کوئی نباہ رہا ہو رقیب سے
اے روح عصر جاگ کہاں سو رہا ہے تو ،
آواز دے رہے ہیں پیامبر صلیب سے
جناب ساحر لدھیانوی