Friday, October 17, 2014


اب کے برسات کی رت اور بھی بھڑکیلی ہے ،
جسم سے آگ نکلتی ہے قبا گیلی ہے

قبا ......long coat open from front

سونچتا ہوں کے اب انجام سفر کیاہوگا
لوگ بھی کانچ کے ہیں ،رہ بھی پتھریلی ہے

پتھریلی....sharp stony

شدّت کرب میں تو ہنسنا بھی کرب ہے میرا ،
ہاتھ ہی سخت ہیں ،زنجیر کہاں ڈھیلی ہے

گرد آنکھوں میں سہی ،داغ تو چہرے پہ نہیں
لفظ دھندلے ہیں مگر ،فکر تو چمکیلی ہے

گھول دیتا ہے سماعت میں وہ میٹھا لہجہ ،
کسکو معلوم کے یہ قند بھی زہریلی ہے

پہلے رگ رگ سے میری خون نچوڑا اس نے ،
اب یہ کہتا ہے ،رنگت ہی تیری پیلی ہے

مجھ کو بے رنگ ہی نہ کردیں کہیں رنگ اتنے ،
سبز موسم ہے ،ہوا سرخ ،فضا نیلی ہے

میری پرواز کسی کو نہیں بھاتی تو نہ بھایے ،
کیا کروں ،مظفر ،ذہن میرا جبریلی ہے

جناب مظفر وارثی



No comments:

Post a Comment