Tuesday, October 28, 2014

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا ،
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا .


اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار میرا ،
سخت نادم  ہے مجھے دام میں لانے والا .


صبح دم چھوڑ گیا ،نکہت گل کی صورت ،
رات کو غںچاۓ دل میں سمٹ آنے والا


کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے ،
وہ جو اک شخص ہے منہ  پھیر کے جانے والا


تیرے ہوتے ہوۓ جلتی تھی سا ری دنیا ،
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا


منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ  میں ،
کون آئے  گا یہاں کون ہے انے والا


کیا خبر تھی جو میری جاں میں گھلا ہے اتنا ،
ہے وہی مجھ کو سرے دار بھی لانے والا


تم تکلّف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز ،
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا


جناب احمد فراز


No comments:

Post a Comment