آپ بے وجہ پریشان سے کیوں ہیں ،
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہونگے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی ،
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہونگے
نور سرمایہ سے ہے روح تمدّن کی جلا ،
ہم جہاں ہیں وہاں تہذیب نہیں پل سکتی
مفلسی حس لطافت کو مٹا دیتی ہے ،
بھول آ دا ب کے سانچے میں نہیں ڈھال سکتی
لوگ کہتے ہیں تو لوگوں پہ تعجب کیسا ،
سچ تو کہتے ہیں کے ناداروں کی عزت کسی،
لوگ کہتے ہیں مگر آپ ابھی تک چپ ہیں ،
آپ بھی کہیے غریبوں میں شرافت کیسی ،
نیک انسان ! بہت جلد وہ دور آتے گا ،
جب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہونگے ،
اپنی ذلّت کی قسم ،آپکی کی عظمت کی قسم ،
ہمکو تعظیم کے معیار پرکھنے ہونگے ،
ہم نے ہر دور میں تذ لیل سہی ہے لیکن ،
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاء بخشی ہے ،
ہم نے ہر دور میں محنت کے ستم جھیلیں ہیں ،
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہے ،
مگر اس تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل ،
لوگ کہتیں ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہونگے ،
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی ،
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہونگے ،
جناب ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment