وہ بھی کیا لوگ تھے آساں تھی راہیں جنکی ،
بند آنکھیں کئے اک سمت چلے جاتے تھے
عقل و دل ،خواب و حقیقت کی نہ الجھن نہ خلش ،
مختلف جلوے نگاہوں کو نہ بہلاتے تھے
خلش =pain/prick; مختلف =different types]
عشق سادہ بھی تھا ،بیخود بھی ،جوان پیشہ بھی ،
حسن کو اپنی اداؤں پہ حجاب آتا تھا
پھول کھلتے تھے تو پھولوں میں نشہ ہوتا تھا ،
رات ڈھلتی تھی تو شیشوں پہ شباب آتا تھا
حجاب = shy ]
چاندنی کیف اثر روح فضا ہوتی تھی ،
ابر آتا تھا تو بد مست بھی ہو جاتے تھے
دن میں شورش بھی ہوا کرتی تھی ہنگامے بھی،
رات کی گود میں مونھ ڈھامپ کے سو جاتے تھے
[کیف اثر =inducing intoxication; روح افزا =soul refreshing]
[ابر =cloud; بد مست =intoxicated; شورش =tumult]
نرم رو وقت کے دھارے پہ سفینه تھا رواں،
ساحل و بحر کے آئیں نہ بدلتے تھے کبھی
نا خداؤں پہ بھروسہ تھا ،مقّدر پہ یقیں ،
چادر آب سے طوفاں نہ ابلتے تھے کبھی
[نرم رو =gently moving; سفینہ =boat]
[;ساحل =shore; بحر =sea; آئیں =law/natural way]
ناخدا =
ہم کہ طوفانوں کے پالے بھی ستاۓ بھی ہیں ،
برق و باران میں وہ ہی شمع جلانے بھی ہیں
یہ جو آتش کدہ دنیا میں بھڑک اٹھا ہے ،
آنسوؤں سے اسے ہر بار بجھائیں کیسے
[برق =lightning; باران =storm;
آتش کدہ =]
کردیا برق و بخارات نے محشر برپا ،
اپنے دفتر میں لطافت کے سوا کچھ بھی نہیں
گھر گئے وقت کی بےرحم کشا کش مگر ،
پاس تہذیب کی دولت کے سوا کچھ بھی نہیں
[بخارات =fevers/great heat; محشر =day of judgement]
[لطافت =elegance/pleasantness; بے رحم =merciless]
[کشا کش =struggle; تہذیب =civilization/politeness]
یہ اندھیرا ،یہ تلاطم ،یہ ہواؤں کا خروش ،
اس میں تاروں کی سبک نرم ضیاء کیا کرتی
تلخئے زیست کڑوا ہوا عاشق کا مزاج،
نگاہ یار کی معصوم ادا کیا کرتی
[تلاطم =upheaval; خروش =loud noice/cry]
[سبک =delicate (here it means dim); ضیاء =brilliance/shine]
[تلخئے =bitterness of reality/life; کڑوا =sour taste]
سفر آسان تھا تو منزل بھی بہت روشن تھی ،
آج کس درجہ پر اسرار ہیں راہیں اپنی
کتنی پرچھائیاں آتی ہیں تجلّی بن کر ،
کتنے جلووں سے الجھتی ہیں نگاہیں اپنی
[درجہ =grade/level; پر اسرار =full of secrets/intricate/complex]
[تجلّی =bright light]
جناب آل احمد سرور
No comments:
Post a Comment